PTI Archive

Saturday 5 December 2015

معاشرہ میں بہترین شخص کسے قرار دیا جاسکتا ہے؟ بشکریہ محمد علی

     معاشرہ میں بہترین شخص  کسے قرار دیا جاسکتا ہے؟

 اس سوال کا جواب ظاہر ہے، ہر شخص اپنے ذوق ،نقطئہ نظر اورسوچ کے مطابق الگ الگ دے گا، اہلِ علم اورارباب دانش کی نظر میں ہوسکتا ہے اس کا مستحق وہ ہو جس نے علم ودانش کی سنگلا خ وادیوں میں آبلہ پائی کی ہو اورمعرفت وحکمت کی بلندوبالا چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہواہو؛ جبکہ مادیت کے متوالوں اوراسباب ووسائل کے دیوانوں کی نگاہیں اس ٹائٹل کے حوالہ سے ان افراد پر مرکوز ہوجائیں گی جنہوں نے مال ودولت کی ریس میں بہتوں کو پیچھے چھوڑدیاہو، جن کا عشرت کدہ ان کے بہت سے جاننے والوں کے لیے رشک وحسد کا مرکز ہو اوربینک بیلنس نہ صرف عزیز واقارب؛ بلکہ انکم ٹیکس والوں کے لیے بھی مرکزِتوجہ بنا ہوا ہو، اس کے برعکس شہرت وناموری کو سب کچھ سمجھنے والے یہ ٹائٹل اسے دینا پسند کریں گے جس کا ڈرائنگ روم تمغے اورانعامات سے بھرا ہوا ہو اورقریہ وشہر پرستاروں کی بھیڑ سے اٹاپڑا ہو ، ہوسکتا ہے بعض لوگوں کا ذہن اس کے لیے  سوشل ورکر کی طرف جائے جو اپنے لیے نہیں؛بلکہ دوسروں کے لیے جیتے ہیں ، ان سب آراء کا المیہ یہ ہے کہ یہ سب محدودیت کا شکار اورزندگی کی بس ایک خاص جہت کی آئینہ دار ہیں؛ اس لیے کہ ہو سکتا ہے ان حوالوں سے بہتر ین سمجھاجانے والا شخص زندگی کے وسیع تناظر میں بدترین شخص ثابت ہو۔ 
اس سوال کا شاندار اورجامع جواب!!!!

اپنی زندگی کے آخری ایام میں گوتم بدھ ایک مرتبہ اپنے شاگردوں کو تعلیم کی غرض سے ایک پرسکون تالاب کے پاس لے گیا۔ تمام معتقد حسبِ معمول اپنے گرو کے اردگرد دائرے کی صورت میں بیٹھ گئے اور خطبہ شروع ہونے کا انتظار کرنے لگے۔ بدھ کی خاموشی طول پکڑتی گئی۔حاضرین کی بے چینی بڑھتی گئی۔ بالاخر بدھ نے کنول کا ایک پھول توڑا اور خاموشی کے ساتھ ان کے سامنے اٹھایا۔شاگردوں کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ بدھ نے وہ پھول یکے بعد دیگرے سب شاگردوں کے سامنے کیا ہر ایک نے اپنی دانست کے مطابق اس رمز کا مطلب بیان کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر جب مہاکھشیاپا نامی ایک شاگرد کے سامنے کنول کا پھول آیا تو کچھ کہنے کی بجائے وہ فقط مسکرادیا۔ بدھ نے وہ پھول مہاکھشیاپا کے حوالے کیا اور سب سے مخاطب ہوکر کہا: ’’ جو کچھ بیان کیا جاسکتا تھا وہ تو میں تم سب کو بتا چکااور جو بیان نہیں کیا جاسکتا وہ میں مہاکھشیاپا کے حوالے کررہا ہوں!‘‘

No comments:

Post a Comment